حضرت حسینؓ کتنے ہیں مظلوم! آج تک

پیغام ان کا بے اَثَرِیْ کا شکار ہے

لیتے ہیں لوگ نام بڑے احترام سے

لیکن عمل؟ کہ انؓ کے عدو ہی سے پیار ہے

۰۰۰

ہر شخص جو بھی غصب کرے اقتدار کو

دشمن حسینیت کے نظریئے کا ہے وہی

دولت کے اور قوتِ دنیا کے واسطے

جس نے بھی سلطنت کسی حیلے سے چھین لی

۰۰۰

اس کی کرے گا جو بھی حمایت وہ سن رکھے!

شبیرؓ کے پیام کو اس نے بُھلا دیا

دل سے کرے پسند جو فاسق کو جان لے!

لاریب وہ شعارِ حسینیؓ سے کٹ گیا

۰۰۰

دولت جو لوٹ لوٹ کے پاتے ہیں اقتدار

ان کے لیے حمایت و چاہت بھی دل میں ہے

نامِ حسینؓ بھی لیے جاتے ہیں روز و شب

کرتے ہیں منزلِ طلبِ دہر خوب طے

۰۰۰

کس طرح پھر نظریۂ صائب پنپ سکے

ہر فرد جبکہ دو عملی کا شکار ہو

حبِّ سفال ہی میں گرفتار ہوں سبھی

اپنے شکم کی فکر ہی سب کا شعار ہو

۰۰۰

اے داعیانِ حبِّ نبی و علیؓ سنو!

ایسے میں نام لینا بزرگوں گا جرم ہے

ان کی ہدایتوں کی نہ ہو فکر جن کو بھی

وہ ہیں کِلابِ دہر، غلامانِ جَمّ و کَے

۰۰۰

حاکم کے سامنے جو جھکاتے ہیں اپنا سر

وہ لوگ! حکمِ دیں کا اُڑاتے ہیں خود مذاق

ان سے حسین ابنِ علیؓ کیسے ہوں گے خوش؟

ان سے تو آپؓ چاہیں گے خود دائمی فراق

پیغامِ حسینؓ:جمعۃ المبارک: ۵؍محرم الحرام ۱۴۳۸ھ… مطابق: ۷؍اکتوبر ۲۰۱۶ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

منقبت ہے سیرتِ سرور کی تابندہ کرن

جو سفر کرتی ہوئی پہنچی شفیق احمدؒ تلک یعنی وہ ہستی نظر نے جس کی اس دنیا میں بھی خوب دیکھی لمحہ لمحہ ماہِ طیبہ کی جھلک اہلِ دنیا جس کے سب اعمال میں پاتے رہے سیرتِ گُل ہائے آقا کی بہر لحظہ مہک پھر انہیں آقا نے اپنے قرب میں بخشی جگہ سو رہے […]

نور دے کر، یاشفیقؒ و مشفقِ من، خواب کو

چین کچھ تو بخش دیجے دیدۂ بے تاب کو قربتِ سرکارِ دو عالم ﷺ میں رہ کر پائی ہے آپ نے وہ شان جس پر رشک ہو اقطاب کو معرفت کی سیر میں اس طرح خود آگے بڑھے کر دیا پیچھے سفر میں شیخ کو اور شاب کو گو، رہا لاغر جسد، پر روح تھی […]