حضور نعت کا مصرع کوئی عطا کردیں

حضور نعت کا مصرع کوئی عطا کر دیں

مطافِ فکر و سخن اور خوشنما کر دیں

نگاہِ شوق تڑپتی ہے روئے انور کو

دوائے کربِ دروں شاہِ انبیا کر دیں

ہمیشہ رہتا ہوں مصروف جن کی مدحت میں

عجب نہیں وہ مجھے اجر خود سے آ کر دیں

ہر ایک بارہویں تاریخ ہوں تمھارے حضور

نصیب ایسا مرا شاہِ دوسرا کر دیں

کوئی بھی خواہشِ نام و نسب نہیں آقا

برائے تاج مجھے نقشِ پا عطا کر دیں

میں کب سے بیٹھا ہوا ہوں ردائے نعت لیے

حضور بھیک عطا بہرِ مرتضیٰ کر دیں

زہے نصیب کہ پروانۂ رہائی ترا

بروزِ حشر وہ منظرؔ تجھے بلا کر دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]