حضورِ عالی کی مدحت کا لطف لیتا ہوں

میں دور ہو کے بھی قربت کا لطف لیتا ہوں

مدینہ پاک تصور میں جب سے بیٹھ گیا

میں وقفے وقفے سے جنت کا لطف لیتا ہوں

مرے مزاج کی رونق ہے یادِ شہرِ نبی

طبیعتًا میں نفاست کا لطف لیتا ہوں

غلامِ شاہ سمجھ کر کوئی حقیر کہے

قسم خدا کی حقارت کا لطف لیتا ہوں

وہاں پہ دیکھتا رہتا ہوں صرف روضے کو

میں ایسے وقتِ غنیمت کا لطف لیتا ہوں

غلامئِ شہِ کونین کے وسیلے سے

میں راستوں کی اطاعت کا لطف لیتا ہوں

مچل سا جاتا ہے ذکرِ دیارِ اطہر سے

میں دل کی بس اسی عادت کا لطف لیتا ہوں

تبسم اپنے نبی کی ثناء کے صدقے سے

جہاں بھی جاتا ہوں عزت کا لطف لیتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]