حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہ

تو میناروں کا دیکھوں جگمگانا یا رسول اللہ

مرے آقا زیارت کو ترستی ہیں مری آنکھیں

زیارت کا عطا ہو آب و دانہ یا رسول اللہ

سنہری جالیوں میں وہ چمکتی نور کی کرنیں

کبھی دیکھوں میں یہ منظر سہانا یا رسول اللہ

قرار آئے جو بیٹھوں گنبدِ خضرا کے سائے میں

درِ اقدس پہ مل جائے ٹھکانہ یا رسول اللہ

کبھی ایسی گھڑی آئے کہ دیکھوں آپ کا جلوہ

مری آنکھوں سے یہ پردہ اٹھانا یا رسول اللہ

مرا تو ہجر میں اک پل بھی جینا ہو گیا مشکل

خدارا ! ناز کو پھر سے بلانا یا رسول اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]