حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات

انسان کیا بیان کرے تیری ُکل صفات

دل ہیژدہ ہزار زمانوں کو کیا کہے؟

اک لفظ ُکن سے وضع کیے تو نے شش جہات

ہر برگِ ُگل میں تو نے سموئی الہٰیّت

انسان کیسے سمجھے بھلا رنگِ درسیات

تیرا عطا کیا ہوا ہر دُکھ بھی اے کریم

واللہ اہلِ عشق کو ہے جانِ محسنات

قطروں میں بحر نور، مسلسل ہے موجزن

ذرّوں کے قلب مشعلِ روحِ تجلیات

ذی روح رزق پاتے ہیں سینے میں سنگ کے

خود مشکلات ہیں ہمہ تن حلِ مشکلات

وہ بحر و بر ہوں، آتش و ُگل ہوں کہ برق و باد

بخشی سبھی کو تو نے عبادت کی کیفیات

درِ یتیم عرش کے مہمان ہو گئے

ناممکنات بھی ہیں تجھ عینِ ممکنات

حق بندگی کا کیسے ادا ہو صبیحؔ سے

انساں سے ماورا ہے ترا حسنِ التفات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]