خاص ہے مجھ کو تعلق شبر و شبیر سے

کیوں نہ چمکے دل مرا ایمان کی تنویر سے

آخرش نعرہ لگایا ، یا حسین امداد کن

بات بنتی ہی نہ تھی میری کسی تدبیر سے

رکھ دیا شبیر کی یادوں کے قدموں میں جو سر

سرفرازی پائی تاج عزت و توقیر سے

دل کی کلیاں کھل اٹھیں ابر بہاراں آگیا

کربلا کی بات نکلی خواب کی تعبیر سے

ذکر سے شبیر کے دل کا بڑھایا حوصلہ

کی لبوں نے گفتگو پھر نعرۂ تکبیر سے

مانگ لو اخلاص کی خیرات مومن ہو اگر

اہلبیت پاک کے ایثارِ عالم گیر سے

حوصلہ کس کو ملا ہے تجھ سا اے زہرا کے لعل

کس نے ملت کی حفاظت کی ہے اس تدبیر سے

مرحبا اے آل پیغمبر تمہارے خون کا

ہے بڑا مضبوط رشتہ دین کی تعمیر سے

بر سر نیزہ جو دکھلائی حسین پاک نے

دین کی پہچان ہوتی ہے اسی تصویر سے

عاجز و ماندہ تھکا ہارا قلم کیا لکھ سکے

رتبۂ آل نبی ہے ماورا تحریر سے

وقت پر آشوب ہے اے نورؔ دل کو باندھ لو

الفت آلِ شہ کونین کی زنجیر سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]