خامۂ فدائے حمد بھی قربانِ نعت ہے

نطق و شعور و فکر کو ارمانِ نعت ہے

محشر تو ان کی شان کا ہے مقطعِ جلی

عالم تمام مطلعِ دیوانِ نعت ہے

ہے صدرِ بزمِ نعت بھی خود خالقِ جہاں

محبوبِ حق وہ شمعِ شبستانِ نعت ہے

ہر گُل میں ہر چمن میں محمد کا نُور ہے

وہ وجہِ کُل ہی حسنِ گلستان نعت ہے

آدم سے عیسٰی تک ہیں تمامی قصیدہ خواں

اللّٰہ کیا چنیدہ یہ ایوانِ نعت ہے

ہر اک زماں میں اسمِ محمد ہے جلوہ گر

ہر اک مکاں میں مہکا وہ بستانِ نعت ہے

سیرت سے مستنیر ہے ہر گوشۂ حیات

اک اک ادا حضور کی برھانِ نعت ہے

فکرو عمل بھی ساتھ ہوں لفظ و بیان کے

’’ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے‘‘

مدح و ثنائے خواجہ تو قرآں سے سیکھیے

راہِ غزل نہیں ہے یہ میدانِ نعت ہے

ناعت ہمارے عہد کے حاضر ہوئے تمام

عنوانِ نعت جب سے یہ امکانِ نعت ہے

روشن عدیم لفظ ہیں مقصودِ نعت کے

نُورِ جمالِ شاہ ہی فیضانِ نعت ہے

بوتا ہوں حرف حرف میں مدحِ نبی کی فصل

پیہم نزولِ موسمِ بارانِ نعت ہے

وارفتگی و بے بسی و خود سپردگی

میرے تو پاس بس یہی سامانِ نعت ہے

نوری مرے کریم کا کیسا کرم ہوا

میرا یہ حرفِ عجز بھی گلدانِ نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]