خدا فرمانروا، حاجت روا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

خدا کا اعلیٰ ارفع مرتبہ ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

خدا کی حمد جاری چارسُو ہے، مکان و لامکاں میں کُو بہ کُو ہے

یہی اقوامِ عالم کی صدا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

ملائک سر بسجدہ، انس و جاں بھی، ہیں مصروفِ ثنا کون و مکاں بھی

گل و بلبل ہے، طائر خوشنوا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

کریں حمد و ثنا صحرا گلستاں، کریں حمد و ثنا کوہ و بیاباں

خدا کا نام ہر پل گونجتا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

ارادوں کو ہمارے بھانپ لے وہ، ہماری لغزشوں کو ڈھانپ لے وہ

وہی آتی بلا کو ٹالتا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

وہی ہے اوّل و آخر وہی ہے، وہی مستور بھی ظاہر وہی ہے

خدا ہی قائم و دائم سدا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

خدا کا اسم اسمِ دلکشا ہے، خدا کا اسم اسمِ جانفزا ہے

ظفرؔ یہ اسمِ اعظم با خدا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]