خدا کا بندۂ محبوب ہے ختم الرسل ہے وہ

وہ مخدومِ دو عالم ہے مسلّم اس کی عظمت ہے

تقابل کیجئے کس سے مقابل ہو نہ جب کوئی

نرالی اس کی صورت ہے انوکھی اس کی سیرت ہے

ہے فطرت نرم خوئی کی ہے عادت صلح جوئی کی

برائے بندگانِ رب وہ ذاتِ پاک رحمت ہے

کھری، دو ٹوک، سادہ آپ کی ہے گفتگو ساری

خطابت میں سلاست ہے بلاغت ہے فصاحت ہے

علو ہمت ہے ہیبت ہے برائے دشمنانِ دیں

مصافِ حق و باطل میں نشانِ فتح و نصرت ہے

وہ مصروفِ جہادِ فی سبیل اللہ ہے دن میں

میانِ شب مصلّیٰ پر وہ مشغولِ عبادت ہے

برت کر اس نے دکھلائے قوانینِ خداوندی

دکھایا دہر کو جو طرزِ اسلامی حکومت ہے

کھلائے تھے جو گل بوٹے چمن زارِ نبوت میں

ابھی تک ان میں ویسی ہی دلآویزی ہے نکہت ہے

نظرؔ میں رب کے وہ بندہ بلا شک ہے پسندیدہ

جو اس کے دین کو اپنا کے پابندِ شریعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]