اردوئے معلیٰ

خدمت میں ہے اس کی یہ مرا ہدیۂ اشعار

جو والی طیبہ ہے جو نبیوں کا ہے سردار

 

خورشیدِ جہاں تاب ہوا جب وہ ضیا بار

ہر گوشۂ ظلمت میں ہوئے صبح کے آثار

 

بر روئے زمیں سب سے بڑی اس کی ہے سرکار

پابوس ہیں دنیا کے شہنشاہ و جہاندار

 

سر تا بہ قدم طُرفگی حسن کا معیار

ہے از رخِ اخلاق وہ خلّاق کا شہکار

 

فکر و غمِ امت میں ہے تا صبح وہ بیدار

اللہ سے ہے بخششِ امت کا طلبگار

 

اصحابِ نبی رہتے ہیں ہشیار و خبردار

ہوں سب ہمہ تن گوش جو ہو جائے وہ گلبار

 

ہر ایک ادائے شہِ دیں پر ہے نچھاور

یہ عشق کا عالم ہے مہاجر ہوں کہ انصار

 

کرتے رہے اسلام کی تبلیغ شہِ دیں

سنتے رہے ہر طعنہ و تشنیعِ دل افگار

 

اپنے ہوں پرائے ہوں کہ خود ذات ہو اپنی

انصاف و مساوات کا ہر لحظہ نگہدار

 

نادار کا محتاج کا مسکین کا والی

ہر اک کی مدد کے لئے ہر وقت وہ تیار

 

شمشیر بکف ذکر بہ لب جوش بہ دل وہ

میدانِ وغا میں وہ جری پیشہ ہے سالار

 

پڑھتے ہیں درود اس پہ مسلمان شب و روز

ہر اوجِ فلک بزمِ مَلَک میں یہی اذکار

 

خالق کی نگاہوں میں ہے وہ بندۂ محبوب

بندوں کی نگاہوں میں وہ ہے سیدِ ابرار

 

اک بار تو دیکھا ہے نظرؔ روضۂ اطہر

اللہ دکھائے تو مکر ر کروں دیدار

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔