خدا کا خوف جس دل میں سمائے
وہ عاشق زار خود روئے، رُلائے
جمالِ کبریا جو دیکھ پائے
وہ رکھے راز، سینے میں چھپائے
کرے حمد و ثنا عاشق وہ ہر پل
خدا کی عظمتوں کے گیت گائے
ولی ہے، جو ہے مجذوب و قلندر
سلام اس کو کریں اپنے پرائے
جو ناداں شخص اسے مجنون سمجھے
تو دانا راہ میں آنکھیں بچھائے
ستائے نہ کوئی ان عاشقوں کو
کبھی کوئی نہ ان کا دل دُکھائے
خدا حافظ ظفرؔ عشاق کا ہے
نبی کی رحمتوں کے اِن پہ سائے