خدا کی خاص رحمت اور کرم سے

ہم اہلِ نعت مستثنٰی ہیں غم سے

وہ قاسم ہیں خدا کی نعمتوں کے

جو چاہو مانگ لو شاہِ امم سے

بھٹکتی پھر رہی تھی نسلِ آدم

ملی منزل ترے نقشِ قدم سے

غلامی کی سند ہم کو ملی ہے

جنابِ سیدِ عرب و عجم سے

محمد وجہِ تخلیقِ زمانہ

وجودستان قائم ان کے دم سے

سخی کی اک نظر نے ہر گدا کو

کیا آزاد فکرِ بیش و کم سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]