خدا گواہ جو حق کے امام ہوتے ہیں

وہ مستحقِ درود و سلام ہوتے ہیں

بہ شوق ناز اُٹھاتا ہے صاحبِ معراج

خدا کے دین کے ایسے امام ہوتے ہیں

جو بن کے آتے ہیں زہرا کی آنکھ کے تارے

وہی زمانے میں ماہِ تمام ہوتے ہیں

جو کوئی کام نہیں کرتے نام کی خاطر

دلوں پہ ثبت فقط ان کے نام ہوتے ہیں

جو اپنے خون سے کرتے ہیں معرکوں میں وضو

پسِ حیات وہی لالہ فام ہوتے ہیں

امام رکھتا ہے اُن کے سروں کو زانو پر

بصدقِ دل جو علی کے غلام ہوتے ہیں

درود کیوں نہ ہو آل رسولِ حق پہ کلیم

غلام اُن کے علیہ السلام ہوتے ہیں​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]