خسارہ بھی اگر ہو منفعت کہنا

محبت کو کبھی آزار مت کہنا

کبھی آہٹ کو دستک جاننا دل کا

کبھی یوں ہی کسی پُرزے کو خط کہنا

تم اپنے سر کوئی الزام مت لینا

جُدائی پر تھے میرے دستخط کہنا

خطائیں ٹھیک ہیں اپنی جگہ لیکن

محبت میں غلط ہے معذرت کہنا

سنو! پہلے مجھے تسخیر کر لو تم

پھر اُس کے بعد اپنی سلطنت کہنا

ہمیشہ سچ کو سچ گرداننا اشعرؔ

جہاں دیکھو غلط ہوتا ، غلط کہنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]