خطا کار پر مہرباں ہیں محمد

مری راحتِ قلب و جاں ہیں محمد

حقیقت کوئی جانتا ہی نہیں ہے

جہاں میں وہ سرِ نہاں ہیں محمد

وہ تخلیقِ اول وہ روحِ جہاں ہیں

کلیدِ ظہورِ جہاں ہیں محمد

جو رستہ فقط سیرتِ مصطفیٰ ہے

تو منزل کا روشن نشاں ہیں محمد

زمانے کی تپتی ہوئی دھوپ میں بس

سروں پر تنا سائباں ہیں محمد

وہاں رحمتِ حق ہے عبدِ جلیلِ

جہاں رحمتِ دو جہاں ہیں محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]