خلق لائے گی کہاں سے تیرے جیسا یا حسینؑ

مصطفیٰ نانا، علیؑ بابا ہے تیر ا یا حسینؑ

جادۂ عشق نبی پر گامزن ایسے تھا شاہ

دوڑتا جاتا تھا جیسے رستہ یا حسینؑ

راز سارے معرفت کے کھل رہے تھے دم بدم

پا لیا تھا آپ کی آنکھوں نے جلوہ یا حسینؑ

بے خبر تھے دین کے دشمن تیری تعریف سے

اور تو نے کر دیا ہے ان کو تنہا یا حسینؑ

سخت حالات و مصائب سے گذر کر صبر سے

کر دیا ہے دین کو کتنا توانا یا حسینؑ

یہ کجی پیرِ فلک کی تھی کہ قدرِ نا گزیر

امتحان ایسا کبھی دیکھا نہ ہو گا یا حسینؑ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]