خموش و بے حس ہجوم کو کاٹتے ہوئے

خموش و بے حس ہجوم کو کاٹتے ہوئے
جب پیمبر آخرالزماں صحن کعبہ سے باہر آ گئے تو
کسی نے پیچھے سے آپ کے شانہ مبارک پہ ہاتھ
رکھتے ہوئے کہا:
’’ سچ ہے، آپ اللہ کے رسول،
اس کے برگزیدہ نبی آخر ہیں،
آپ پر جو کلام نازل ہوا ہے، اللہ نے کیا ہے
قبول مجھ کو خدا کے سچے رسول کا دین اور اس کا پیام آخر’’
حضور نے اس کی سمت دیکھا تو یہ وہی تھا
خموش و بے حس ہجوم میں اعتراض کا پہلا لفظ
جس کی زباں سے نکلا تو
سورہ والضحیٰ کا مفہوم و مدعا سب پہ کھل گیا تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]