خواب ہی میں رُخِ پُر نور دکھاتے جاتے

تیرگی میرے مقدر کی مٹاتے جاتے

ڈال کر ایک نظر روح کی پہنائی میں

اس خرابے کو سمن زار بناتے جاتے

غار کو چشمۂ انوار بنانے والے

افقِ دل سے بھی مہتاب اگاتے جاتے

کاش طیبہ میں سکونت کا شرف مل جاتا

دیکھتے روضۂ سرکار کو آتے جاتے

اُس خنک شہر کو جاتی ہوئی اے نرم ہوا

ساتھ لے جا مرے جذبات بھی جاتے جاتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]