خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے

جاؤں طیبہ تو وہیں سے مجھے رخصت کردے

ترے محبوب کا یارب میں پڑوسی بن جاؤں

دور افتادہ کو تو صاحب قربت کردے

مالکِ زیست ہے تو تیرے لیے کیا مشکل

موت کو میرے لیے باعثِ برکت کردے

کردے پیوند زمیں یوں کہ فلک رشک کرے

اپنی قدرت سے تو اونچی میری قسمت کردے

تائب خستہ کی حسرت نہ ملے مٹی میں

تو عطا اس کو مدینے میں جو تربت کردے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]