خورشید رسالت کی شعاؤں کا اثر ہے

احرام کی مانند مرا دامن تر ہے

نظارۂ فردوس کی یا رب نہیں فرصت

اس وقت مدینے کی فضا پیش نظر ہے

اس شہر کے ذرے میں مہ و مہر سے بڑھ کر

جس شہر میں اللہ کے محبوب کا گھر ہے

یہ راہ کے کنکر ہیں کہ بکھرے ہوئے تارے

یہ کاہ کشاں ہے کہ تری گرد سفر ہے

اس صاحب معراج کے در کا ہوں بھکاری

قرآن میں جس کے لیے ” مازاغ البصر ” ہے

اک مہر لقا ماہ حرا کا ہے یہ اعجاز

ہر اشک مری آنکھ کا تابندہ گہر ہے

میں گنبد خضرا کی طرف دیکھ رہا ہوں

کوثرؔ مرے نزدیک یہ معراج نظر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]