خوش بخت ہوں کہ لب پہ محمد کا نام ہے

اس واسطے لبوں پہ ثنا صبح و شام ہے

قلب و نظر کو میرے یہی بات دے سکوں

ان کی عطا سے ہاتھ میں کوثر کا جام ہے

اقرا کے لفظ سے یہ کھلا راز دہر میں

اے حاملِ کتاب تو سب کا امام ہے

جس کی نظر میں آپ کی ناموس کچھ نہیں

اس رو سیاہ شخص پہ جنت حرام ہے

پڑھتا ہے جو درود محبّت سے مستقل

دونوں جہاں میں لائقِ صد احترام ہے

زاہدؔ کا نام ان میں ہو شامل مرے خدا

مدحت نبی کی کرنا فقط جن کا کام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]