خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی

ایذا ہے مصطفٰے کو ، اذیت حسین کی

نانا نبی ہے بابا علی ماں بتول ہے

بے مثل ہے جہاں میں نجابت حسین کی

کیسے نہ ان کے ناز اٹھائیں ملائکہ

دوشِ نبی پہ کھیلنا عادت حسین کی

سردارِ خلد ہے یہ نواسہ رسول کا

وہ جنتی ہے جس کو اجازت حسین کی

سر دے دیا ، یزید کی طاعت نہ کی قبول

چشمِ فلک نے دیکھ لی جرأت حسین کی

اس نے کئی ہزار کو نابود کر دیا

سب مانتے ہیں آج بھی طاقت حسین کی

ہر دور کے یزید کی تا دیب کے لئے

ہر دور میں رہے گی ضرورت حسین کی

ہو گا یزیدیت کا سدِ باب یوں جلیل

کرنی پڑے گی دوستو طاعت حسین کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]