خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

مری مدحتوں میں اثر ہو گیا ہے

درودِ نبی سے کیا دل کو روشن

مرا دل بھی مثلِ قمر ہو گیا ہے

یہی خلد کا راستہ ہے یقیناً

مدینے کی جانب سفر ہو گیا ہے

سعادت ملی ہے یہ مجھ کو خدا سے

سدا نعت لکھنا ہنر ہو گیا ہے

کڑی دھوپ میں جب پکارا ہے اُن کو

مرا سوچنا بھی شجر ہو گیا ہے

یہ عشقِ نبی جب سے اترا ہے دل میں

مرے دل کا روشن نگر ہو گیا ہے

یہ حبدار قائم نبی کا ہے خادم

جبھی تو یہ مثلِ سحر ہو گیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]