خیر و شر دونوں مِنَ اللہِ تعالیٰ ہیں مگر

خیر کی مقدار، اس دنیا میں کیوں محدود ہے؟

نیک سیر ت لوگ ہو جاتے ہیں فتنوں کا شکار

خیر کا دشمن بڑے آرام سے مردود ہے

یا الٰہی یہ تو سچ ہے تجھ کو شر ہے ناپسند

پھر بھی اس دنیا میں اس کا راج کیوں ہر سمت ہے؟

جس طرح موسیٰؑ رہے بے کل خِضَرؑ کے سامنے

راز جوئی کی کسک ہر دل میں یوں ہر سمت ہے

کیوں تری دنیا میں طالب خیر کے محدود ہیں؟

شر پسندوں ہی کی اس دنیا میں کیوں بہتات ہے؟

روشنی تجھ کو بہت مرغوب ہے لیکن یہاں

ہر طرف ظلمت کا ڈیرا ہے، اندھیری رات ہے!

مصلحت کیا ہے کہ شر جو نا پسندیدہ بھی ہے

اس کے خواہاں اس جہاں میں ہر طرف موجود ہیں

خیرکے طالب، بہت مخلص ہیں اپنی چاہ میں

پھر بھی ان کی قوتیں ہر راہ میں مسدود ہیں

گو مسلماں تیرے معیارات سے کم ہیں یہاں

غیر مسلم بھی بہت سے طالبِ خیرات ہیں

تیر ی قدرت سے نہیں کچھ دور اے ربِّ کریم!

ایک ہو جائیں سبھی جن کے حسیں جذبات ہیں

طالبانِ خیر کو دنیا میں یکجا کر بھی دے!

تاکہ شر کو میٹنے کی راہ نکلے دہر میں

شر مٹانے کا بہت خواہاں ہے تو ربِّ کریم!

دیر پھر کس بات کی ہے یا الٰہی، قہر میں؟

قہر تیرا شر پسندوں کے لیے مطلوب ہے

رحم کے طالب ہیں سب ہی خیر خواہانِ جہاں

یا الٰہی بیخ و بن سے شر مٹا دے دہر سے

تاکہ پائیں نیک بندے تیرے کچھ جائے اماں!

خیر سے الفت کا جب رکھا ہے تونے ذوق و شوق

ہر دلِ شائستہ کو قوت بھی اتنی بخش دے

قوتِ حق سے مروڑیں باضوئے شر ہر طرف

نیک بندوں کو وہ طاقت اب تو اے مالک ملے!

یہ عزیزؔ احسن نکمّا اک مسلماں ہے مگر

خیر کا طالب ہے یہ بھی یا الٰہ العالمیں!

اس کو بھی شر سے نمٹنے کی نئی قوت ملے

تاکہ ہر طاغوت کو معناً بنا ڈالے رجیم!

خیر و شر!:اتوار: ۲۴؍رمضان المبارک ۱۴۳۶ھ… مطابق: ۱۲؍جولائی ۲۰۱۵ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]