درد رعنائیوں میں ڈھلتے گئے

ہر مصیبت میں ہم سنبھلتے گئے

اُن سے جب بھی کہا ہے اَدْرِکْنِیْ

سارے طوفان رُخ بدلتے گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated