درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

یہی میری محبت ہے یہی میری عبادت ہے

انہی کی یاد کی محفل بھی صحنِ دل میں ہے برپا

کرم ہے شاہِ طیبہ کا ملی رحمت ہی رحمت ہے

قلم مشغول رہتا ہے مرا آقا کی مدحت میں

بڑی خوش بخت ہوں مجھ کو ملی ایسی سعادت ہے

برستی نور کی بارش ہے دربارِ رسالت میں

جہاں آقا کا مسکن ہے وہ نگری رشکِ جنت ہے

شفاعت کے لیے تشریف لائیں گے شہِ والا

گنہ گاروں کی بخشش حشر میں اُن کی بدولت ہے

کھلے قسمت مجھے بھی آپ کا دیدار ہو جائے

دعا منظور ہو جائے یہی بس میری چاہت ہے

اے شاہِ دو جہاں اب ناز کو در پر بلا لیجیے

مدینے میں رہوں اب تا ابد یہ میری حسرت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]