درود روح میں گونجے عمل میں نور آئے

کبھی تو میں بھی کہوں خواب میں حضور آئے

محبتِ شہِ والا کی جب بھی بات کروں

اویسیت کا مزہ روح کو ضرور آئے

وہ بات لکھ ہی نہ پاؤں کہ جو عمل میں نہ ہو

مجھے بھی نعت نگاری کا وہ شعور آئے

سخن سخن مرے سرکار کا ہو ذکرِ جمیل

زبان و دل کو اسی ذکر سے سرور آئے

رہِ وفا میں، میں انؓ کی مثال بن جاؤں

پسند جن کے نبی کو سبھی اُمور آئے

اطاعتوں کا وہ موسم ہمیں میسر ہو!

نظر حضور کی سیرت ہی نزد و دور آئے

یہ التجا ہے کہ جب حشر میں غلام اُٹھے

تو آپ ہی کے علم کے تلے حضور ! آئے

مری زباں پہ ہو نعتِ رسولِ پاک عزیزؔ

سماعتوں میں جب آوازۂ نُشور آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]