درود پڑھنے کا مظہرؔ افادہ رکھتے ہیں

ہم اپنے زیرِ قدم خلد جادہ رکھتے ہیں

حضور آپ کی الفت ہی اصلِ ایماں ہے

عزیز آپ کو ہم جاں سے زیادہ رکھتے ہیں

دعا کا درس ہے ہم کو عدو کے حق میں بھی

سو اپنے دیدہ و دل کو کشادہ رکھتے ہیں

ہمیں بھی لیتے چلو زائرو تم اپنے ساتھ

کہ ہم بھی شہرِ نبی کا ارادہ رکھتے ہیں

عطا ہوا جنہیں مظہرؔ سخنوری کا فن

وہ فکر اعلیٰ مگر لفظ سادہ رکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]