درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

محمد محمد کی ہر سُو صدا ہے

محمد ہے احمد ہے محمود ہے وہ

وہی محورِ مدحِ ہر دوسرا ہے

ملا ہے درودوں کا حکمِ الٰہی

لساں در لساں وردِ صلِّ علیٰ ہے

امامِ رُسُل ہے وہ ہادیٔ کُل ہے

وہی سرور و صدرِ ملکِ ہدیٰ ہے

وہی ہے وہی سارے دردوں کا درماں

وہی دکھ کے ماروں کے دکھ کی دوا ہے

وہ حامی ہے مولا ہے ماویٰ ہمارا

وہی ہے سہارا وہی آسرا ہے

کسی اور کے در رہے گا کہاں وہ

مرا کاسۂ دل کہ اس کی عطا ہے

کہاں مدح کاری کہاں اسمِ عالی

وہ مدّاح کے ہر گماں سے وریٰ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]