درودوں کا وظیفہ لمحہ لمحہ دم بدم رکھیں

درِ سرکار پر ہر پل سرِ تسلیم خم رکھیں

رہے مرکز خیال و فکر کا بس گنبدِ خضریٰ

نظر کے سامنے ہر دم وہ تابندہ حرم رکھیں

دل و جاں مضطرب ہیں، دید کو آنکھیں ترستی ہیں

مجھے عز و شرف بخشیں، مرے دل میں قدم رکھیں

رُخِ انور کا جن عشاق کو دیدار ہو جائے

تو پھر وہ غیر کی جانب نہ تکنے کی قسم رکھیں

مری سرکار جو ہیں آپ کے شاعر حضور ان کا

فزوں تر عشق و سرمستی، فزوں زورِ قلم رکھیں

فضاؤں میں بھی لہرائیں وہی اسلام کے پرچم

مجاہد سر بکف ہی دین کا اونچا علم رکھیں

ظفرؔ بھی آپ کے در کا گداگر ہے، سگِ در ہے

نگاہِ ملتفت آقا، سگِ در کا بھرم رکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]