درِ مصطفیٰ کا گدا ہوں میں، درِ مصطفیٰ پہ صدا کروں

شب و روز شام و سحر سدا، در ِمصطفیٰ کی دُعا کروں

مرے آنسؤوں میں چھپے ہوئے ہیں سجود کب سے رُکے ہوئے

مجھے حکم دو دمِ حاضری ترے سنگِ در پہ ادا کروں

یہ جو درد ہے ترے ہجر کا کڑا امتحاں مرے صبر کا

یہی درد ہے مری زندگی اسے کیسے دل سے جدا کروں

مرے چارہ گر، مرے راز داں، مرے رنج و غم کی کہانیاں

مجھے یہ گوارا نہیں کہ میں کسی دوسرے سے کہا کروں

تیری یاد ہو مری ہمنشیں رگِ جان میں رہے جا گزیں

جو بچی ہیں ساعتیں عمر کی، تری یاد ہی میں رہا کروں

درِ مصطفیٰ کا گدا ہوں میں درِ مصطفیٰ پہ پڑا ہوں میں

مجھے مل رہا ہے بنا طلب ، مجھے کیا پڑی کہ صدا کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]