دشتِ سخن کو خلد بہ داماں بنائیے

یعنی گلِ عرب کا ثنا خواں بنائیے

دل کو حریمِ جلوۂ جاناں بنائیے

کاسے کو رشکِ تختِ سلیماں بنائیے

حجرات ، والضحٰی و الف لام دیکھ کر

’’نعت رسول پاک کا عنواں بنائیے‘‘

صورت ثنائے شہ کے احاطہ کی ہے یہی

گفتہ کو مثلِ گفتۂِ یزداں بنائیے

رکھیے حضور چشم عنایات خاص میں

چاہے گدا کو ساکنِ ملتان بنائیے

لکھ کر ثنائے گوہرِ دندانِ مصطفیٰ

ہر گوشۂ ورق کو دُر افشاں بنائیے

دے کر لعاب کیجیے شیریں بیاں حضور

لقمہ کِھلا کے مجھ کو بھی لقماں بنائیے

آئے خیال میں نہ معظم کے حسنِ غیر

اپنا یوں شاہِ زہرہ جمالاں بنائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]