دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو

ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو

مجھ پُر خطا کی لاج تمہارے ہی ہاتھ ہے

مجھ ننگ دو جہاں کا وسیلہ تمہی تو ہو

جو دستگیر ہے وہ تمہارا ہی ہاتھ ہے

جو ڈوبنے نہ دے وہ سہارا تمہی تو ہو

دنیا میں رحمت دو جہاں اور کون ہے

جس کی نہیں نظیر وہ تنہا تمہی تو ہو

پھوٹا جو سینہء شب تار الست سے

اس نور اولیں کا اجالا تمہی تو ہو

جلتے ہیں جبرائیل کے پر جس مقام پر

اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو ہو

سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا

سب غایتوں کی غایت اُولٰی تمہی تو ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]