دل میں ہو یاد تری گوشہء تنہائی ہو

پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو

اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت

خاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو

اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو

وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو

آج جو عیب کسی پر نہیں کُھلنے دیتے

کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو

یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے

ایسے یکتا کے لیے ایسی ہی یکتائی ہو

کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے

ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو

بند جب خوابِ اجل سے ہوں حسنؔ کی آنکھیں

اس کی نظروں میں ترا جلوئہ زیبائی ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]