ہوں آج محوِ ثنائے رسولِ زریں تاج

رگوں میں فرطِ مسرت سے ہے لہو موّاج

کیا ثبوت فراہم زہے شبِ معراج

خدا کے سارے رسولوں کا مصطفیٰ سرتاج

صفِ رسل میں وہی ایک ہے شہِ لولاک

رسائے عرشِ معلّیٰ وہ صاحبِ معراج

کتاب اس کی ہے محکم خلل سے ہے محفوظ

جو صدیوں پہلے تھی ویسی ہی حرف حرف ہے آج

درِ حبیبِ خدا ہے یہاں کمی کیا ہے

ہر ایک وقت کھڑے ہیں ہزارہا محتاج

شرف ملا یہ انہیں آپ ہی کی نسبت سے

کہ مؤمنین کی مائیں ہیں آپ کی ازواج

مثالِ سایہ رہے ساتھ تیرے جو تا عمر

بفضلِ رب وہ ترے پاس ہی ہیں دونوں آج

نظامِ دینِ شہِ انس و جاں ہے مستحکم

نظامِ قیصر و کسریٰ نہیں کہ ہو تاراج

وہ عاصیوں کی شفاعت کریں گے روزِ حساب

وہ لاج والے ہیں رکھیں گے امتی کی لاج

مجھے تو چاہئے سرمایۂ سخن تیرا

مری نظرؔ میں ہے اک اک سخن ترا پکھراج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]