دنیا کے شہنشاہوں سے اعلٰی ہوں بھلا ہوں

کیونکہ درِ سرکار کے ٹکڑوں پہ پلا ہوں

حیران ہو کس واسطے خوشیوں پہ مری تم

لوگو میں مدینے کی زیارت کو چلا ہوں

اٹھتا نہیں جو سر تو یہ ان کی ہے عنایت

ہے بارِ کرم ، جود و سخا جس میں دبا ہوں

میں سحرِ مدینہ میں ہوں کھویا ہوا ایسے

باقی نہیں میں کچھ بھی رہا، حرفِ دعا ہوں

نسبت ہے فقط آپ سے، عاصی ہوں وگرنہ

نازاں ہوں ، غلاموں میں ہوں ، راضی بہ رضا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]