دیدہ و دل کے نگر سے عرصۂ حرماں اُٹھا

کس کی آمد سے حجابِ عالَمِ امکاں اُٹھا

دیدۂ شایق ہو محوِ حالتِ وارفتگی

اِک ذرا رُخسار سے تُو کاکلِ پیچاں اُٹھا

یک بیک رُک سے گئے ہیں قافلہ ہائے بہار

شیوہ ایجادِ تبسم موجۂ خنداں اُٹھا

ہے فراقِ شاہِ دیں کا غم ہی اصلِ زندگی

اے مریضِ ہجر ! دست از حاجتِ درماں اُٹھا

حُسن مائل ہے نمودِ ناز فرمانے کو پھر

شوق ! بس میں ہے تو پھر سے دیدۂ حیراں اُٹھا

بٹ رہی ہے پھر کرم کی بھیک دستِ شاہ سے

صوتِ بے حرفِ تمنا گوشۂ داماں اُٹھا

نُطق سے ممکن نہیں مقصودؔ شرحِ شوقِ دل

نعت کے احساس ہی سے خیر کا ساماں اُٹھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]