دینِ اسلام ہے وفا کا سفر

ہے یہی اصل میں بقا کا سفر

ایسے طیبہ تلک رسائی ہو

جیسے گلشن تلک صبا کا سفر

اسمِ احمد سے ہو گیا آساں

آسمانوں تلک دعا کا سفر

اک تسلسل سے جاری و ساری

اُن کی جانب سے ہے عطا کا سفر

گامزن ہوں میں روشنی کی طرف

نعتِ سرکار ہے ضیا کا سفر

عشقِ سرور میں نعت کہنا مرا

بے نوائی سے ہے نوا کا سفر

میں مسافر وفا کی منزل کا

مجھ کو درپیش کربلا کا سفر

اُن کی مدحت کا دم بھرے ہر دم

یوں ہی جاری رہے فدا کا سفر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]