دیکھ لوں جا کر مدینہ پاک کو

چین آئے دیدۂ نمناک کو

سو رہا ہوں اس لیے بھی چین سے

خاک نے سینے لگایا خاک کو

پھر لحد میں ہوگیا ان کا کرم

تک لیا ہے صاحبِ لولاک کو

تیری نسبت سے ملا عزّ و شرف

میرے آقا! ذرۂ خاشاک کو

گنبدِ خضراء جو تیرے پاس ہے

رشک ہے تجھ پر زمیں! افلاک کو

خواب میں جلوہ دکھانے آئیں گے

حرزِ جاں کر لو درودِ پاک کو

لا مکاں میں جس جگہ پہنچے حضور

کب رسائی ہے وہاں ادراک کو

ہر نفس قربان ہے ان پر جلیل

ہو خبر یہ دشمنِ چالاک کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]