دیکھ کر تیرا چہرہ امامِ حسن

میں نہ دیکھوں گا دنیا امامِ حسن

اذن مجھ کو بھی دے باریابی کا تو

اے گلِ باغِ زہرا امامِ حسن

حشر میں جب کڑی دھوپ ہو اور میں

تم مجھے یاد رکھنا امامِ حسن

حادثے آئیں نزدیک ممکن نہیں

بام و در پہ ہے لکھا امامِ حسن

تو جو پوری کرے تیرا احسان ہو

ہے مری اک تمنا امامِ حسن

تم جو رکھ دو قدم ایک پل میں ابھی

باغ بن جائے صحرا امامِ حسن

جب سوالی ہمارے لبِ خشک ہوں

جامِ کوثر پلانا امامِ حسن

سوکھے ہونٹوں نے پکڑے تمہارے قدم

سن کے شہرہ تمہارا امامِ حسن

جب نہ ہوگا مرا کوئی پرسانِ حال

مجھ کو دیں گے سہارا امامِ حسن

ہوشیار ! اے نگاہِ طلب ! ہوشیار !

عکس ہیں مصطفےٰ کا امامِ حسن

دشتِ بے آب کہتا ہے آؤ چلیں

ہیں سخاوت کا دریا امامِ حسن

تو مرا تاجور تو مرا بادشاہ

میں گداگر ہوں تیرا امامِ حسن

اچھا لگتا ہے کہنا تمہارا مجیبؔ

ہاں ، ذرا پھر سے کہنا ، امامِ حسن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]