ذرۂ ناچیز خاکِ کفشِ پائے مصطفیٰ

ہے بہ توفیقِ خدا مدحت سرائے مصطفیٰ

صورتِ پُر نور و حسنِ دلربائے مصطفیٰ

قامتِ موزون و قدِ دل کشائے مصطفیٰ

عرشِ اعظم اللہ اللہ فرشِ پائے مصطفیٰ

کون پہنچا ہے وہاں تک ماسوائے مصطفیٰ

مستجابِ بارگاہِ حق دعائے مصطفیٰ

مقتضائے ربِ عالم مقتضائے مصطفیٰ

رہبری کے واسطے ہے نقشِ پائے مصطفیٰ

روح کی تسکیں کو قولِ جاں فزائے مصطفیٰ

ساری دنیا ان کی تعلیمات سے روشن ہوئی

چار سو عالم میں پھیلی ہے ضیائے مصطفیٰ

نام اس کا رکھ دیا خالق نے قرآنِ مبیں

جب ہوا مستجمعِ جملہ ادائے مصطفیٰ

دلکشا منظر یہ دکھلایا شبِ معراج نے

انبیاء ہیں صف بہ صف در اقتدائے مصطفیٰ

بخششِ امت کی خاطر ان کی شب بیداریاں

بارگاہِ رب میں شب بھر التجائے مصطفیٰ

ہے وسیلہ میری بخشش کا انہیں کا تذکرہ

آنکھ کا سرمہ ہے میری خاکِ پائے مصطفیٰ

کون سمجھا ہے شرف ان کا کہ تو سمجھے نظرؔ

ذات اک اللہ کی ذات آشنائے مصطفیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]