احسان ہے خدائے علیم و خبیر کا

ہوں مدح خواں نبیِ بشیر و نذیر کا

مالک ہے دو جہاں کے وہ تاج و سریر کا

محبوب ہے خدائے عزیز و قدیر کا

سر تاجِ انبیاء ہے وہ سرکارِ دو جہاں

اعزاز دیکھنا یہ یتیم و یسیر کا

ڈالے کوئی نگاہِ مسلسل نہیں یہ تاب

اللہ رے جمال رُخِ دل پذیر کا

سات آسماں کے پار بھی پھیلی ہے روشنی

یہ اوجِ بخت ہے اُسی بدرِ منیر کا

سامان اس کے گھر میں ہے اس درجہ مختصر

ہوتا ہے جس قدر کہ کسی راہ گیر کا

ہم پایہ واقعہ نہ ملے گا کہیں کوئی

اسرا کی شب کے واقعۂ بے نظیر کا

ظلمت کدہ میں اپنے وہی نور پاش ہے

پایا خطاب اس نے سراجِ منیر کا

اس نے ہی علم دے کے وسیع النّظر کیا

تھا آدمی فقیر یہ ورنہ لکیر کا

آرام گاہِ قبلۂ عالم کہیں جسے

مرجع ہے عاشقوں کے وہ جمِّ غفیر کا

ہشیار کر دیا ہمیں غفلت کی نیند سے

نعرہ لگا کے اس نے "اِلیہِ المَصیر” کا

اُف بے نیازی شہِ کونین اے نظرؔ

طاعم ہے بس کہ لقمۂ نانِ شعیر کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]