رب نے بخشا جو تِری مدح و ثنا کا اعزاز

مجھ کو دارین میں کافی ہے یہ آقا ! اعزاز

حفظ ہے تیرے قوانین کا ، پانا اعزاز

بھولنا تیرے فرامیں کا ، گمانا اعزاز

میں گدا خاک نشیں مسکنِ تذلیل کجا

اور کجا آپ شہِ عرش سراپا اعزاز

حفظِ عذرائی تِرے دم کے رہین منت

تو نے بیواؤں یتیموں کو کیا با اعزاز

مغربی طرزِ خرافات میں کیا رکھا ہے

اُسوۂِ سرور عالم میں ہے سارا اعزاز

مدحتِ قاسمِ عظمت کی کتابت کے سبب

میرے ہاتھوں کا لیا کرتا ہے بوسہ اعزاز

چشمِ کونین میں کیونکر نہ معظمؔ ٹھہرے

ان کے نعلین مقدس سے ہے چمٹا اعزاز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]