رب کی عظیم ذات کا مظہر حضور ہیں

اللہ نور، نور کا پیکر حضور ہیں

پاتی ہے جن کے در سے خدائی کرم سدا

ایسی سخا کا ایک سمندر حضور ہیں

کچھ خوفِ حشر مجھ کو نہ لاحق ہوا کبھی

میں جانتا ہوں شافعِ محشر حضور ہیں

ثابت ہوا خدا کے فرامین سے یہی

بے عیب ذاتِ باری کا مظہر حضور ہیں

منزل ملے گی مجھ کو یقیں ہے اسی لیے

بے فکر میں رہوں گا کہ رہبر حضور ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]