ربط اخلاص سے زیادہ ہے

ضبط بھی پیاس سے زیادہ ہے

خاص ہوتے ہیں زندگی میں لوگ

اور تو خاص سے زیادہ ہے

جسم پہ اوڑھ لی ہے غربت جو

جسم پہ ماس سے زیادہ ہے

زخم تو چوٹ سے بھی گہرا ہے

درد احساس سے زیادہ ہے

مجھ سے وہ اس قدر گریزاں ہے

بے بسی آس سے زیادہ ہے

دور سے بھی ہے خوبصورت وہ

سچ کہوں ؟ پاس سے زیادہ ہے

کرب کی فصل کا اگاؤ یاں

ساری اجناس سے زیادہ ہے

لاکھ جادو کا ہو اثر تجھ پر

سورۃ الناس سے زیادہ ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]