ربِّ جہاں سنوار دے زندگی اُخروی مری

تیرے ہی حکم پر چلوں ، اس میں ہے بہتری مری

تیرے ہی حکم سے خدا میں ہوں غلامِ مصطفی

تیرے نبی کی چاکری بن گئی سروَری مری

شہرِ نبی ہو گھر مرا ، گھر یہ عطا ہو اے خدا

مولا! کرم کی اِک نظر ختم ہو بے گھری مری

حسنِ عمل کو کیجیے ، رب کی رضا کے واسطے

لب پہ کبھی نہ لایے ، کہتی یہ خامشی مری

لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم شکرِ خدائے دو جہاں

وقفِ ثنائے رب ہوئی بخت سے شاعری مری

پستی تکبّرات میں رقصاں ہے بے گماں مگر

لے کر فرازِ عرش پر پہنچی ہے عاجزی مری

کبر و تکلّفات کا بخت فقط زوال ہے

کہتی ہے بار بار اب مجھ سے یہ سادگی مری

بزمِ جہانِ حمد کا خادمِ مستقل ہوں میں

رب کے کرم سے خوشنما ہو گئی زندگی مری

حسنِ درود سے ہُوا طاہرِؔ خستہ ضو فشاں

پورا یقین ہے مجھے پکّی ہے چاکری مری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]