رسولِ ہاشمی کا جو بھی شیدا ہو نہیں سکتا

ہمارا اس سے ہر گز کوئی رشتہ ہو نہیں سکتا

یہ باتیں روزِ روشن کی طرح ہیں آج بھی ظاہر

جسے کر دے خدا اونچا وہ نیچا ہو نہیں سکتا

سجائی جس نے چہرے پر نبئ پاک کی سُنت

جہنم میں وہ جلنے والا چہرا ہو نہیں سکتا

جو رہتا ہو ہمیشہ ہی خدا کی یاد سے غافل

بلا کا اس کے اوپر سے ازالہ ہو نہیں سکتا

یہی بولے مدینے کے مسافر لوٹ کر سب سے

نگاہوں سے ہماری دُور طیبہ ہو نہیں سکتا

جو غدارِ نبی ہیں حشر میں تم دیکھنا اُن کو

رسولِ پاک کا ہرگز نظارہ ہو نہیں سکتا

دعا ماں باپ کی ہر وقت جو بھی لیتا ہو شمسی

زمانے میں کبھی وہ شخص رسوا ہو نہیں سکتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]