رشکِ ایجاب تبھی حرفِ دعا ہوتا ہے

آل احمد کا وسیلہ جو عطا ہوتا ہے

جوڑتا ہوں سرِ قرطاس عقیدت سے حروف

اور مقصودِ سخن ان کی ثنا ہوتا ہے

یک بیک شعر اترتے ہیں تری مدحت میں

خامۂ عجز تری سمت جھکا ہوتا ہے

مدحتِ حسنِ مکمل ہو اگر جانِ سخن

بابِ انعام ہمیشہ ہی کھلا ہوتا ہے

وحشتِ عرصۂ دوراں سے میں گھبراؤں اگر

دستِ تسکیں مرے سینے پہ دھرا ہوتا ہے

سانس در سانس اذیت میں گزرتی ہے زیست

سلسلہ نعت کا جس دم بھی رکا ہوتا ہے

نام لیوا ہے نبی اور علی کا منظرؔ

اُس کو کیا رنج جو اِس در کا گدا ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]