رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا

میرے رب نے کیا مجھ کو منصب عطا میں مدینے چلا میں مدینے چلا

میری مدت کی یہ آس پوری ہوئی رشک کرنے لگا مجھ پہ ہر آدمی

ہونے والی ہے اب زندگی، زندگی سیکھنے زندگی کے قرینے چلا

میرے گھر ملنے والوں کی یلغار ہے آج سب کو مری ذات سے پیار ہے

آرزوؤں کے غنچوں کی مہکار ہے کس مقدس مبارک مہینے چلا

ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ میرے لیے جا کے روضے پہ رکھنا دعا کے دیے

اور یہ کہنا کہ چشم کرم اک ادھر ہر کوئی جام کوثر کے پینے چلا

سوچتا ہوں سفر کا ارادہ تو ہے شوق جانے کا بھی کچھ زیادہ تو ہے

عشق کا معصیت پہ لبادہ تو ہے پر میں کیا ساتھ لیکر خزینے چلا

میں نے پورے کیے کیا حقوق ا لعباد اور مٹائے ہیں کیا جگ سے فتنے فساد

کیا مسلماں میں پیدا کیا اتحاد کون سا مان لے کر مدینے چلا

آسؔ کیا منہ دکھاؤں گا سرکار کو اپنے ہمدرد کو اپنے غم خوار کو

کیوں گراؤں میں فرقت کی دیوار کو کس لیے ہجر کے زخم سینے چلا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]