روشن تِری جبین ہے اے واسِعُ الجَبِین

جان عالم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے لیے احادیث شمائل میں ” وَاسِعُ الجَبِین ” ” کے الفاظ ہیں۔(یعنی کشادہ پیشانی مبارک والے) بطور ردیف نظم کرنے کی سعادت :

روشن تِری جبین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

مِرآتِ عالمین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

جانِ بہار ! تیرا خزاں کُش وہ اِبتِسام

فارِح گَرِ حَزِین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

اصلِ خلیل ! تیرے ہی قَطعِ بُتاں کا فیض

ابنِ سبکتگین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

تُو نے بَقا بَنات کو دی ، تیری ہی عطا

تربیَّتِ بَنین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

یہ بھی تِرا خصوص بَہ نَصِّ حدیث ہے

مُسلِم تِرا قرین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

تجھ سے طلب خدا سے طلب ، اس کے کب خلاف

اِیّاکَ نَستَعِین "ہے اے واسِعُ الجَبِین !

تیری اَدائے حُسنِ مَواعِظ میں خوب درس

بہرِ مُبَلِّغین ہے اے واسِعُ الجَبِین

بچپن میں نعت خواں تھا ، تو مجھ کو کہا گیا

بچّہ بڑا ذہین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

عاشق ترا ہمیشہ معظمؔ ہے اور عدو

دارین میں مَہین ہے اے واسِعُ الجَبِین !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]